آداب
183- مسجد کے آداب
- مسجد میں پاک صاف ہو کرصاف ستھرا لباس پہن کر جانا چاہیئے۔
- مسجد میں داخل ہوتے ہوئے پہلے دایاں پاؤں اندر رکھنا چاہیئے۔
- مسجد میں داخل ہوتے ہوئے یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
بِسْمِ اللّٰہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ اَللّٰـھُـمَّ اغْفِـرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِک
(اللہ کے نام کیساتھ رحمت اور سلامتی ہو اللہ کے رسول پر۔ اے اللہ بخش دے مجھے میرے گناہ اور کھول دے میرے لئے دروازے اپنی رحمت کے ) - مسجد میں داخل ہوکر حاضرین کو مناسب آواز میں السلام علیکم کہنا چاہیئے۔
- مسجد میں پہنچنے کے بعد اگر وقت ہو تو دو نفل’’ تحیۃ المسجد‘‘ کے ادا کرنے چاہئیں۔
- لہسن، پیاز، مولی یا کوئی اور بدبودار چیز کھا کرمسجد میں نہیں جانا چاہیئے۔
- مسجد کو ہر قسم کی گندگی سے پاک و صاف اور خوشبودار رکھنا چاہیئے۔ مسجد میں تھوکنا، ناک صاف کرنا یا ایسی حرکت کرنا جو صفائی کے خلاف ہو منع ہے۔
- مسجد میں حلقے بنا کر نہیں بیٹھنا چاہیئے۔ مسجد میں خاموشی کے ساتھ ذکرِ الٰہی کرتے رہنا چاہیئے اور غیر دینی باتوں سے گریز کرنا چاہیئے۔ نیز اگر کوئی بہت ضروری بات کرنی ہو تو انتہائی آہستگی سے کرنی چاہیئے تا کہ دوسروں کی عبادت میں خلل نہ پڑے۔
- نماز پڑھنے والوں کے آگے سے نہیں گزرنا چاہیئے۔
- مسجد میں داخل ہونے کے بعد پہلے اگلی صفیں پُر کرنی چاہئیں۔ اگر کوئی بعد میں آئے تو لوگوں کے سروں اور کندھوں پر سے پھلانگتے ہوئے آگے جانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے بلکہ جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیئے۔
- مسجد میں اللہ کا نام لینے اور اس کی عبادت کرنے سے کسی کو منع نہیں کرنا چاہیئے۔
- مسجد میں جوتے مقررہ جگہ پر رکھنے چاہئیں۔ نماز کی جگہ پر جوتے پہن کر پھرنا سخت منع ہے۔
- مسجد سے نکلتے ہوئے بھی مناسب آواز میں السلام علیکم کہنا چاہیئے۔
- مسجد سے نکلتے ہوئے پہلے بایاں پاؤں باہر رکھنا چاہیئے مگر جوتا دائیں پاؤں میں پہلے پہننا جاہیئے۔
- مسجد سے نکلتے ہوئے یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
بِسْمِ اللّٰہِ الـصَّلٰــوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰـی رَسُوْلِ الـلّٰـہِ اَللّٰـھُـمَّ اغْـفِـرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْـتَـحْ لِیْ اَبْـوَابَ فَـضْـلِکَ
(اللہ کے نام کیساتھ رحمت اور سلامتی ہو اللہ کے رسول پر۔ اے اللہ بخش دے مجھے میرے گناہ اور کھول دے میرے لئے دروازے اپنے فضل کے) - اگر کوئی چھوٹے بچوں کو ساتھ لیکر آئے تو انہیں اپنے پاس بٹھانا چاہیئے اور کنٹرول میں رکھنا چاہیئے تا کہ دوسروں کی عبادت میں خلل نہ پڑے۔
184- نماز کے آداب
- وضو کر کے نماز کی ادائیگی کے لئے وقار اور ادب سے چل کر جانا چاہیئے اور دوڑ کر نماز میں شامل نہیں ہونا چاہیئے۔
- نماز کے لئے جاتے ہوئے اس بات پر غور کرنا چاہیئے کہ کن کن نیکیوں کا تحفہ خدا کے حضور لے کر جا رہے ہیں اور کس کس گناہ سے توبہ کرنی ہے۔
- نماز سے پہلے حاجاتِ ضروریہ سے فارغ ہو لینا چاہیئے تا کہ توجہ کے ساتھ نماز ادا کی جا سکے۔
- نماز با جماعت میں صفیں بالکل سیدھی ہونی چاہئیں۔ صفوں میں کھڑے افراد کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں اور درمیان میں جگہ خالی نہ ہو۔
- صفیں بناتے ہوئے اگر اگلی صف میں خالی جگہ نظر آئے تو پہلے اُسے پُر کرنا چاہیئے۔
- نماز کا تمام عمل اطمینان اور وقار کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے جلدی جلدی ادا نہیں کرنا چاہیئے۔
- نماز کے الفاظ ٹھہر ٹھہر کر اور سنوار کر ادا کرنے چاہئیں۔ تمام توجہ نماز کے الفاظ اور ان کے مطالب کی طرف رہنی چاہیئے اور کوشش کرنی چاہیئے کہ اِدھر اُدھر کے خیالات ذہن میں نہ آئیں۔
- نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنا، اشارہ کرنا، باتیں کرنا، باتیں سننا وغیرہ اور غیر ضروری حرکت کرنا منع ہے۔
- نماز ادا کرتے ہوئے کسی چیز کا سہار الینا منع ہے اور نہ ہی ایک پاؤں پر زور دے کر کھڑا ہونا چاہیئے۔
- نماز ہمیشہ چستی اور توجہ سے ادا کرنی چاہیئے سستی اور کاہلی سے نہیں۔
- باجماعت نماز ادا کرتے ہوئے امام کی حرکت سے پہلے کوئی حرکت نہیں کرنی چاہیئے بلکہ امام کی مکمل پیروی کرنی چاہیئے۔
- نماز سے فارغ ہونے کے بعد فوراً نہیں اٹھنا چاہیئے بلکہ کچھ وقت ذکرِ الٰہی اور تسبیحات میں گذارنا چاہیئے۔
- اگر کوئی نمازپڑھ رہا ہو تو اس کے پاس شور کرنا یا اونچی آواز میں باتیں کرنا منع ہے
- نماز مقررہ وقت پر ادا کرنی چاہیئے۔
- نماز جمعہ سے پہلے خطبہ خاموشی سے سننا چاہیئے۔ اگر کسی کو خاموش کروانا ہو تو بھی اشارہ کے ساتھ خاموش کروانا چاہیئے۔ خطبہ کے دوران تنکوں اور کنکریوں سے نہیں کھیلنا چاہیئے کیونکہ خطبہ بھی نماز جمعہ کا حصہ ہی ہوتا ہے۔
185- کھانے کے آداب
- ہاتھ دھو کر صاف کر کے کھانے کے لئے آنا چاہیئے۔
- اگر کھانے کے رومال موجود ہوں تو مناسب طریقے پر جھولی میں پھیلا لینا چاہیئے تاکہ شوربے کے ممکنہ قطرے یا کوئی اور کھانے کی چیز کپڑوں پر نہ گرے۔
- کھانا شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
بِسْمِ اللّٰہِ وَ عَلٰی بَرَکَۃِ اللّٰہِ (اللہ تعالیٰ کے نام اور اللہ کی برکت کے ساتھ شروع کرتا ہوں) - دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا چاہیئے اور پورا ہاتھ کھانے میں نہیں ڈالنا چاہیئے۔
- کھانے کا نوالہ چھوٹا لینا چاہیئے۔ منہ بند رکھ کر آہستہ آہستہ مگر اچھی طرح چبا کر کھانا چاہیئے تا کہ کھانا چبانے کی آواز پیدا نہ ہو۔
- منہ میں نوالہ ڈالتے ہوئے منہ بہت زیادہ نہیں کھولنا چاہیئے۔
- پلیٹ میں کھانا ڈالتے ہوئے اپنے سامنے سے ہی اپنی پلیٹ میں ڈالنا چاہیئے نہ کہ اپنی پسند کی چیز مثلاً بوٹیاں چن چن کرڈالی جائیں۔
- ابتدا میں تھوڑا کھانا پلیٹ میں ڈالنا چاہیئے۔ پلیٹ بھر کر نہیں لینی چاہیئے۔ اگر ضرورت ہو تو مزید لے سکتے ہیں۔
- پلیٹ میں کھانااتنا ہی ڈالنا چاہیئے جتنا کھا سکتے ہوں۔ پلیٹ میں کھانا باقی نہیں بچانا چاہیئے بلکہ پلیٹ صاف کرنی چاہیئے
- اگر کھانا کم ہو تو دوسروں کا خیال رکھتے ہوئے مناسب مقدار میں کھانا لینا چاہیئے
- بہت ٹھونس کر نہیں کھانا چاہیئے۔ ضرورت کے مطابق بلکہ تھوڑی بھوک رکھ کر کھانا کھانا چاہیئے
- کھانا کھاتے ہوئے بہت زیادہ جھکنا نہیں چاہیئے۔
- اگر کھانے میں چمچ یا چھری کانٹے وغیرہ کا استعمال ہو تو خیال رکھنا چاہیئے کہ شور پیدا نہ ہو۔
- پانی پیتے ہوئے گلاس کو ایک ہی سانس میں خالی نہیں کر دینا چاہیئے بلکہ آرام سے دو تین سانس لے کر پینا چاہیئے اور پانی ختم کرنے کے بعد ’’ح‘‘ کی آواز نہیں نکالنی چاہیئے۔
- اگر کھانا شروع کرتے ہوئے دعا پڑھنا بھول جائیں تو کھانے کے دوران جب یاد آئے تو یہ دعا پڑھنی چاہیئے: بِـسْمِ الـلّٰـہِ فِـیْ اَوَّلِــہٖ وَ اٰخِـرِہٖ
- -16کھانے کے اختتام پر یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
اَلْـحَمَدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا وَ جَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ (تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں فرمانبرداروں میں سے بنایا)
اگر کھانا اجتماعی ہو: - کھانے کے لئے آتے ہوئے پہلے بیٹھے ہوئے لوگوں کو السلام علیکم کہنا چاہیئے
- جب ڈش میں سے کوئی کھانے کی چیز یا جگ میں سے پانی وغیرہ لیا جائے تو ڈش یا جگ کو دوبارہ اس کی مناسب جگہ پر رکھنا چاہیئے تا کہ دوسروں کے لئے مشکل پیدا نہ ہو۔
- اگر کوئی مطلوبہ ڈش یا جگ وغیرہ پہنچ سے دور ہو تو کھڑے ہو کر لمبا ہاتھ کر کے اسے حاصل کرنے کی بجائے جن صاحب کے قریب ہو ان سے دینے کی درخواست کرنی چاہیئے
- کھانا کھانے کے دوران اگر کوئی ضروری بات کرنا مقصودہو تو خیال رکھنا چاہیئے کہ نوالہ چباتے ہوئے بات نہ کی جائے ۔
- اگر کھانے میں ساتھ بزرگ بھی شامل ہوں تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ ان کے شروع کرنے سے پہلے کھانا شروع نہ کیا جائے اسی طرح کھانا ختم کرنے کے بعد بھی ان کا انتظار کرنا چاہیئے لیکن اگر جلدی ہو تو معذرت کے ساتھ اجازت حاصل کرنی چاہیئے۔
- ڈائننگ ٹیبل پر اگر کھاناچنا گیا ہو تو شروع کرنے سے پہلے کرسی کو گھسیٹنا نہیں چاہیئے اسی طرح کھانے کے بعد کرسی کو آرام سے اٹھا کر میز کے نیچے کر دینا چاہیئے تاکہ دوسروں کے لئے رکاوٹ کا باعث نہ ہو۔
- کھانا کھاتے ہوئے دوسرے کی طرف دیکھتے رہنے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
- اگر کسی دعوت میں کسی کو اکیلے بلایا گیا ہو تو اکیلے ہی جانا چاہیئے۔
- بِن بلائے کسی دعوت میں شریک نہیں ہونا چاہیئے۔
186- مجلس کے آداب
- مجالس میں صاف ستھرا لباس پہن کر جانا چاہیئے۔
- مجلس میں لہسن، پیاز یا کوئی بدبودار چیز کھا کر جانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
- کسی بھی مجلس میں داخل ہوتے اور اٹھ کر جاتے ہوئے السلام علیکم کہنا چاہیئے۔
- اگر مجلس میں بیٹھنے کی جگہ کشادہ ہو تو کھل کر بیٹھنا چاہیئے۔ لیکن ضرورت کے وقت سمٹ کر دوسروں کو جگہ بھی دینی چاہیئے۔
- مجلس میں کسی شخص کو اٹھا کر خود اس کی جگہ نہیں بیٹھنا چاہیئے۔
- مجلس میں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھنا چاہیئے اور لوگوں کے کندھوں پر سے پھلانگ کر آگے جگہ لینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے اور نہ ہی دو آدمیوں کے درمیان جگہ بنا کر خود بیٹھنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
- اگر ذمہ دارافراد کی طرف سے کسی کو مجلس میں سے چلے جانے کے لئے کہا جائے تو بُرا منائے بغیر اطاعت اور فرمانبرداری کرتے ہوئے اسے اٹھ کر چلے جانا چاہیئے۔
- اگر کوئی شخص مجلس میں سے اٹھ کر جائے اور پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ حق دار ہے اور اٹھ کر جانے والے کو چاہیئے کہ اپنی جگہ کی نشانی کے طور پر کوئی رومال وغیرہ وہاں رکھ جائے تا کہ دوسروں کو اندازہ ہو سکے کہ اس نے واپس آنا ہے۔
- مجلس میں سرگوشی نہیں کرنی چاہیئے۔ اگر بات کرنا ضروری ہو تو اجازت لے کر الگ ہو کر بات کی جا سکتی ہے۔
- مجلس میں مقرر یا بات کرنے والے کی بات خاموشی اور غور سے سننی چاہیئے اور قطع کلامی بالکل نہیں کرنی چاہیئے۔
- مجلس میں کثرتِ سوال سے بچنا چاہیئے اور نہ ہی لغو سوال کرنے چاہیئے۔
- مجلس میں کسی کے عیوب نہ بتائے جائیں اور نہ ہی اپنے عیوب سے پردہ اٹھانا چاہیئے۔
- اگر مجلس میں کسی پر ناحق تہمت لگائی جا رہی ہو تو اس کا واجبی جواب دیا جا سکتا ہے۔
- مجلس میں اللہ کا اور نیک باتوں کا ذکر ضرور کرنا چاہیئے۔
- مجلس میں شگفتہ مزاجی اور ہلکا پھلکا مزاح بھی ہونا چاہیئے تا کہ لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو۔
- مجلس میں جب ایک مسئلہ حل ہو جائے تو دوسرا مسئلہ پیش کرنا چاہیئے۔
- مجلس سے بلا عذر اٹھ کر نہیں جانا چاہیئے کیونکہ ایسا شخص فیض سے محروم رہ جاتا ہے۔
- اگر مجلس سے باہر جانا ہو تو صدر مجلس سے اجازت لے کر جانا چاہیئے۔
- مجلس میں اگر کوئی چیز تقسیم کرنی ہو تو دائیں طرف سے تقسیم کرنی چاہیئے۔
- مجلس میں ڈکار لینے، جمائیاں لینے، اونگھنے اور ریح خارج کرنے سے پرہیز کرنا چاہیئے اور اگر کسی سے ایسی حرکت سرزد ہو جائے تو اس پر ہنسنا نہیں چاہیئے۔
- مجلس میں خود سے معزز جگہ پر بیٹھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے۔
- ایسی مجالس جن میں بزرگوں اور نیک لوگوں کی صحبت میسر آئے ضرور شامل ہونا چاہیئے۔
- ایسی مجالس جہاں اللہ کی آیات اوراحکامات کا انکار اور استہزاء کیا جا رہا ہو وہاں سے اٹھ جانا چاہیئے یہاں تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں مشغول ہو جائیں۔
187- گھر کے آداب
- گھر ایسا ہونا چاہیئے کہ گھر کے تمام افراد وہاں سکون پائیں۔
- والدین اور دیگر افرادِ خانہ کے ساتھ ہمیشہ نیک سلوک کرنا چاہیئے اور آپس کا تعلق ہمیشہ بہت پیا ر و محبت کا ہونا چاہیئے۔
- گھر کے افراد کوآپس میں گفتگو کے وقت تُوتکار سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ حفظِ مراتب کا خیال رکھنا چاہیئے، ایک دوسرے پر بد ظنی سے بچنا چاہیئے، چھوٹوں کو بڑوں کی اطاعت اور بڑوں کو چھوٹوں سے شفقت کا سلوک کرنا چاہیئے۔ نیز تمام افرادِخانہ کو تمام دوستوں اور دیگر ملنے جلنے والوں کے ساتھ بھی اچھا برتاؤ کرنا چاہیئے۔
- گھر میں السلام علیکم، جزاکم اللہ، ماشاء اللہ، بسم اللہ، الحمدللہ، ان شاء اللہ وغیرہ جیسے الفاظ رائج کرنے چاہئیں۔
- اپنے گھر اور آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا چاہیئے۔
- اپنے مکان، اپنے کمرے اور اپنے استعمال کی چیزوں کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھنا چاہیئے۔
- اپنے گھر کی خوبصورتی کو خراب نہیں کرنا چاہیئے خواہ وہ کرائے کا ہی ہو، اپنے گھر اور دوسرے مکانوں اور دیواروں پر لکیریں لگانے یا بے جا لکھنے سے بچنا چاہیئے۔
- گھر کی دیواروں اور فرش کو تھوک یا پان کی پیک سے گندہ نہیں کرنا چاہیئے۔
- اپنی ردّی اورگھر کا کوڑا کرکٹ ہر جگہ بکھیرنے کی بجائے ٹوکری میں ڈالنا چاہیئے اور ہر مناسب جگہ پر ردّی کی ٹوکری رکھی ہونی چاہیئے۔
- گھر میں جلد سونے اور جلد جاگنے کی عادت کو رواج دینا چاہیئے۔
- عشاء سے پہلے سونا نہیں چاہیئے اور عشاء کی نماز کے بعد بے مقصد باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔
- رات بستر پر جانے سے پہلے وضو کرنا سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
- رات سونے سے پہلے بستر کو جھاڑنا چاہیئے۔
- روزانہ کم از کم دو بار دانت صاف کرنے کی عادت ضرور ہونی چاہیئے۔
- باتھ روم میں ہوتے ہوئے کسی سے گفتگو نہیں کرنی چاہیئے۔
- گھر میں صبح کے وقت تلاوت قرآن کرنا چاہیئے۔
- مسجد میں باجماعت نماز کے علاوہ گھروں میں بھی سنتیں اور نوافل پڑھنے چاہئیں۔ مسجد نہ جا سکنے والے افراد اور خواتین کو گھر میں وقت پر نماز ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیئے۔ جو افرادِ خانہ مسجد میں جا کر نماز باجماعت ادا کر سکتے ہوں گھر کے ذمہ دار افراد کو انہیں توجہ دلانا چاہیئے۔
- گھر میں ایسا حجرہ یا جگہ مخصوص کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے جہاں صرف خدا تعالیٰ کی عبادت کی جائے۔
- گھر میں بھی مناسب لباس پہننے کا التزام کرنا چاہیئے۔
- اگر کوئی مہمان آئے تو کھلے دل کے ساتھ مہمان نوازی کرنی چاہیئے لیکن حد سے زیادہ تکلف بھی نہیں کرنا چاہیئے۔
- اگر کسی کے گھر جانا ہو تو عین دروازے کے سامنے کھڑا نہیں ہونا چاہیئے اور نہ ہی دروازے کی درزوں سے اندر جھانکنا چاہیئے بلکہ ایک طرف کھڑے ہو کر اجازت لینی چاہیئے۔ اسی طرح دروازہ نہ توزور زور سے کھٹکھٹانا چاہیئے اور نہ ہی گھنٹی بجاتے چلے جانا چاہیئے۔
- اگر تین دفعہ وقفہ وقفہ سے اجازت طلب کرنے پر اجازت نہ ملے تو بُرا منائے بغیر واپس آ جانا چاہیئے۔
- ایسے کمرے کی چھت پر نہیں سونا چاہیئے جس کی منڈیر نہ ہو اور چھت کی منڈیر پر بیٹھنے سے بھی گریز کرنا چاہیئے۔
- والدین کو اپنا گھر کلّی طور پر نوکروں اور بچوں کے حوالہ نہیں کرنا چاہیئے اسی طرح گھریلو ملازمین پر ناقابلِ برداشت بوجھ بھی نہیں ڈالنا چاہیئے
- والدین کو ٹی وی کے پروگرام اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے چاہئیں اور پروگرام کی اچھائی یا برائی پر تبصرہ بھی کرنا چاہیئے۔
- گھر کے افراد کو ایک دوسرے کی ذاتی پرائیویٹ زندگی کا مکمل احترام کرنا چاہیئے مثلاً بغیر اجازت کسی کے خطوط یا ڈائری نہیں پڑھنی چاہیئے۔
- اپنے گھر میں میوزک کی بجائے نظموں اور اچھے شعراء کے کلام کی کیسٹس لگانی چاہئیں۔
- اپنے بہن بھائیوں یا ساتھیوں سے ایسا مذاق نہیں کرنا چاہیئے جو انہیں ناگوار گذرے۔
- ہر وقت تیوری چڑھانے سے گریز کرنا چاہیئے اور بامذاق انسان بننے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
- گھر کی باتیں دوسروں میں کرنے سے حتی الوسع گریز کرناچاہیئے۔
- اپنے گھر میں شور و غل کر کے یا کسی بھی طریق سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف نہیں دینی چاہیئے۔
- گھر سے نکلتے ہوئے یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّـلْتُ عَلَی اللّٰہِ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُـوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ اَللّٰــھُـمَّ اَعُـوْذُ بِکَ اَنْ اَضِلَّ اَوْ اُضَلَّ اَوْ اَظْلِمَ اَوْ اُظْلَمَ اَوْ اَجْھَلَ اَوْ یُـجْھَلَ عَلَیَّ
(میں اللہ کے نام کے ساتھ گھر سے باہر جاتاہوں۔ اللہ پر بھروسا کرتاہوں اور اللہ کی توفیق کے بغیر گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ گمراہ ہو جاؤں یا گمراہ کیا جاؤں۔ یا ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔ یا میں جہالت کروں یا کوئی میرے ساتھ جہالت سے پیش آئے) - گھر میں داخل ہوتے ہوئے یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
اَللّٰـھُـمَّ اِنِّـیْ اَسْـئَلُـکَ خَیْـرَ الْـمَوْلَـجِ وَخَیْـرَ الْمَخْـرَجِ بِــسْمِ اللّٰہِ وَلَـجْــنَا وَعَلٰی اللّٰہِ رَبِّــنَا تَـوَکَّلْــنَا
(اے اللہ میں تجھ سے گھر میں آتے ہوئے اور گھر سے باہر نکلتے ہوئے بھلائی مانگتا ہوں۔ اللہ کے نام سے ہم داخل ہوتے ہیں اور اپنے رب اللہ پر ہی توکل کرتے ہیں)
188- سکول اور پڑھائی کے آداب
- سکول ہمیشہ وقت پر پہنچناچاہیئے۔ گھر سے روانہ ہوتے ہوئے یہ اندازہ کر لیناچاہیئے کہ راستہ میں جو وقت صرف ہوگا اس سے لیٹ تو نہیں ہوں گے۔
- کلاس روم میں داخل ہوتے وقت السلام علیکم کہنا چاہیئے۔
- سکول میں ہمیشہ سادہ مگر صاف ستھرے کپڑے پہن کر جانا چاہیئے۔
- اگر مطالعہ کے بعد اکثر سر درد ہو جاتا ہو یا بلیک بورڈ پر لکھا ہوا نظر نہ آتا ہو تو آنکھوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیئے۔
- سکول میں اپنے ساتھیوں سے تُوتکار سے بات کرنے اور گالی گلوچ سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
- اساتذہ کا پوری طرح ادب و احترام کرنا چاہیئے۔
- اپنی کلاس میں یا کسی بھی جگہ لیکچر یا خطاب کو خاموشی اور توجہ سے سننا چاہیئے۔
- جس بات کا علم نہ ہو اسے استاد یا کسی اور سے پوچھ لینے میں جھجکنا نہیں چاہیئے۔
- اپنے سکول سے بلا اشد مجبوری کے غیر حاضر نہیں ہونا چاہیئے۔ اور غیر حاضر ہونے کی صورت میں رخصت ضرور حاصل کرنی چاہیئے۔
- اپنی دوستی لائق اور اعلیٰ اخلاق والے طلباء سے رکھنی چاہیئے۔
- امتحان کی تیاری کے لئے اپنے اساتذہ اور دیگر صاحبِ تجربہ لوگوں کی رہنمائی سے مناسب لائحہ عمل تیار کرنا چاہیئے۔
- امتحان میں کبھی نقل نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ یہ چوری اور دھوکہ دھی ہے۔
- سکول اور کلاس روم کی صفائی اور خوبصورتی قائم رکھنے میں تعاون کرنا چاہیئے۔
- اگر کوئی سکول کا کام گھر آکر نہ کرے تو وہ کم درجہ کا طالب علم ہے۔
- اگر کوئی صرف سکول ہی کا کام گھر آکر کرے تو وہ درمیانہ درجہ کا طالب علم ہے۔
- اگر کوئی سکول کا کام گھر پر کرنے کے علاوہ زائد مطالعہ بھی کرے تو وہ لائق طالب علم ہے۔
- پڑھتے وقت اپنی کتاب کو ایک فٹ سے زیادہ آنکھوں کے قریب نہیں لاناچاہیئے۔
- لیٹے ہوئے اور زیادہ جھک کر لکھنے اور پڑھنے سے گریز کرناچاہیئے۔ اسی طرح ہل ہل کر بھی نہیں پڑھناچاہیئے۔
- پڑھتے اور لکھتے وقت روشنی بائیں طرف ہونی چاہیئے۔ اور آنکھوں کی بجائے کتاب پر پڑے تو زیادہ مفید ہے۔
- پڑھتے ہوئے پین، پنسل یا پیسے وغیرہ منہ میں ڈالنے کی عادت نہیں ہونی چاہیئے۔
- راہ چلتے اخبار یا کتاب پڑھنے سے پرہیز کرناچاہیئے۔
- مطالعہ کے وقت عموماً بات چیت سے گریز کرناچاہیئے۔
- اخبارات و علمی رسائل علم میں وسعت کا باعث بنتے ہیں انہیں ضرور زیرِ مطالعہ رکھناچاہیئے۔
- محض کتابوں کا کیڑا بھی نہیں بن جاناچاہیئے بلکہ غیرنصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیناچاہیئے۔
- کسی کی کتب، خطوط یا کاغذات وغیرہ کو بغیر اجازت نہیں پڑھنا چاہیئے۔
- اپنی کتب چھوٹے بچوں کے پہنچ سے دور رکھنی چاہئیں اگر ضد کریں تو ان کی ضروریات کے مطابق تصویری کتب وغیرہ ان کو دینی چاہئیں۔
- اپنے سکول اورشہر کی لائبریری کی ممبر شپ حاصل کرنی چاہیئے ۔
- لکھتے ہوئے قلم جھٹک کر اردگرد کی چیزوں پر روشنائی کے دھبے نہیں ڈالنے چاہئیں۔
- تحریر صاف اور خوشخط لکھنے اور سطریں سیدھی رکھنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
- ایک نوٹ بک ایسی ہونی چاہیئے جس میں کارآمد اور مفید باتیں نوٹ کی جا سکیں۔
- کتابوں اور کاپیوں کو بے جا لکیروں اور دھبوں سے خراب نہیں کرنا چاہیئے۔
- والدین کو چاہیئے کہ اگر ہو سکے تو اپنے بچے کو کتابیں اور کھلونے وغیرہ رکھنے کے لئے ایک الماری یا بکس دیں۔ اور کبھی کبھی اس کا جائزہ لیتے رہیں کہ اس میں کوئی نامناسب یا چوری کی چیز نہ ہو۔
- علم بڑھانے کی یہ دعا ہمیشہ کرتے رہناچاہیئے۔
رَبِّ زِدْنِیْ عِلْماً (اے میرے رب میرا علم بڑھا) - امتحان سے پہلے حضورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو خط لکھنا چاہیئے اور بعد ازاں نتیجہ سے بھی آگاہ کرنا چاہیئے
189- راستے کے آداب
- راستے میں حلقہ باندھ کر کھڑے ہونے یا بیٹھنے سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔
- راستے میں کوڑا کرکٹ یا کوئی نقصان دہ چیز نہیں پھینکنی چاہیئے ۔ اگر کوئی تکلیف دہ چیز مثلاً کانٹا، پتھر یا چھلکا وغیرہ راستے میں نظر آئے تو اسے ہٹا دیناچاہیئے
- راستے میں چلتے ہوئے سلام میں پہل کرنی چاہیئے۔ سوارپیدل کو ، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور کم تعداد میں لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کرنے میں پہل کریں۔
- راستہ پوچھنے والوں کو راستہ بتاناچاہیئے۔اور اگر کسی کو مدد کی ضرورت ہو تو اسکی مدد کرنی چاہیئے
- چلتے پھرتے کوئی چیز کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
- راستوں میں اور سایہ دار درختوں کے نیچے بول و براز سے گریز کرنا چاہیئے
- کوئی نوکدار چیز لے کر راستے میں اس طرح نہیں چلناچاہیئے کہ کسی کو نقصان پہنچے۔
- راہ چلتے یا مجلس میں کسی کی طرف اشارہ کر کے بات نہیں کرنی چاہیئے۔
- بلندی پر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر اور اترتے ہوئے سبحان اللہ کہناچاہیئے۔
- حتی الوسع ننگے سر اور ننگے پیر چلنے سے گریز کرناچاہیئے۔
- چلتے ہوئے اپنی جوتی یا پاؤں گھسیٹ کر یا رگڑ کر نہیں چلناچاہیئے۔
- گلیوں اور بازاروں میں دیواروں کے انتہائی قریب نہیں چلناچاہیئے مبادا کسی پرنالے کا پانی کپڑے خراب نہ کر دے۔
- راستہ چلتے ہوئے گریبان کھول کر نہیں چلناچاہیئے۔
- دوستوں کے ساتھ چلتے ہوئے گلے میں بانہیں ڈال کر نہیں چلناچاہیئے۔
190- سفر کے آداب
- اگر ممکن ہو تو سفر جمعرات کی صبح کرنا چاہیئے۔جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
اَللّٰــہُـمَّ بَارِکْ فِـیْ اُمَّـتِیْ فِـیْ بُـکُـوْرِھَـا یَــوْمَا الْـخَـمِـیْسِ
( اے اللہ برکت دے میری امّت کے صبح کے سفر میں جمعرات کے دن) - بسم اللہ پڑھ کر سواری پر سوار ہونا چاہیئے اور تین بار تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
سُبْـحَانَ الَّذِیْ سَـخَّرَلَنَا ھٰذَا وَ مَا کُـنَّا لَـہٗ مُـقْرِنِیْـنَ وَ اِنَّا اِلٰی رَبِّـنَا لَمُنْـقَـلِـبُوْنَ۔
( پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اسے مسخر کیا اور ہم اس پر قابو نہیں پا سکتے تھے اور ہم اپنے رب کی طرف ہی لوٹ کر جانے والے ہیں) - سفر میں اگر تین یا تین سے زیادہ افراد اکٹھے سفر کر رہے ہوں تو ان میں سے ایک کو امیر مقرر کر لینا چاہیئے۔
- سفر میں دعائیں کرتے رہنا چاہیئے کیونکہ مسافرکی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔
- دورانِ سفر بلندی پر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر اور اترتے ہوئے سبحان اللہ پڑھنا چاہیئے۔
- رات کے وقت اکیلے سفر کرنے سے حتی الوسع پرہیز کرنا چاہیئے۔
- دوران سفر اپنے ساتھی مسافروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیئے اور انکی مدد کرنی چاہیئے۔
- سفر کے دوران نماز قصر ادا کرنی چاہیئے۔
- ریل یا بس وغیرہ میں سفر کرتے ہوئے گردن اور بازو وغیرہ گاڑی کے اندر رکھنے چاہئیں۔
- سڑک یا ریل کی پٹڑی عبور کرتے ہوئے دائیں بائیں دیکھ لینا چاہیئے کہ کوئی گاڑی یا موٹر تو نہیں آ رہی۔
- اگر سفر میں کسی کے ہاں مہمان ٹھہرنا ہو تو اسے بروقت اطلاع دینی چاہیئے۔
- سفر میں اپنے سامان سے غافل نہیں ہونا چاہیئے۔
- بے ٹکٹ سفر نہیں کرنا چاہیئے۔ نیز کم درجہ کا ٹکٹ لے کر اوپر کے درجہ میں سفر نہیں کرنا چاہیئے۔
- سفر میں چوروں اور جیب کتروں سے ہوشیار رہنا چاہیئے۔
- جس مقصد کے لئے سفر کیا گیا ہو پورا ہونے پر جلد واپس لوٹ آنا چاہیئے۔
- اپنے گھر والوں کو اپنی واپسی کی اطلاع ضرور دینی چاہیئے۔
- سفر سے واپسی پر یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
آئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِـرَبِّـنَا حَامِدُوْنَ
( ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں)
191- اطاعت والدین کے آداب
- والدین سے احسان کا سلوک کرنا چاہیئے۔ قرآن کریم میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے:
وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِــدَیْہِ اِحْسَانًا (الاحقاف:15)
(اور ہم نے انسان کو اپنے والدین سے احسان کی تعلیم دی تھی)
وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّآ اِیَّاہُ وَ بِالْـوَالِـدَیْنِ اِحْسَانًا (بنی اسرائیل:24)
( تیرے رب نے اس بات کا تاکیدی حکم دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور (نیز یہ کہ اپنے) ماں باپ سے اچھا سلوک کرو) - والدہ کی خاص طور پر بہت خدمت کرنی چاہیئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اَلْـجَـنَّـۃُ تَـحْتَ اَقْــدَامِ الْاُمَّـھَاتِ (جنّت ماؤں کے قدموں تلے ہے) - قرآنی تعلیم کے مطابق ماں باپ میں سے کوئی ایک بھی بڑھاپے کی عمر کو پہنچے یا دونوں تو انہیں اف تک نہیں کہنا چاہیئے اور انہیں ڈانٹنا نہیں چاہیئے بلکہ انہیں نرمی اور عزت کے ساتھ مخاطب کرنا چاہیئے۔
- اسی طرح قرآنی تعلیم کے مطابق ہی ان پر رحم سے عجز کے پَر جھکا دینے چاہئیں اور ان کے لئے یہ دعا کرتے رہنا چاہیئے:
رَبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا (اے میرے ربّ! ان دونوں پر رحم کر جس طرح ان دونوں نے بچپن میں میری تربیت کی) - والدین کی خدمت اور اطاعت بچوں پر فرض ہے ۔ اس لئے نہ صرف ظاہری اطاعت کرنی چاہیئے بلکہ محبت اور خلوص کے ساتھ ان کے لئے رات دن دعائیں کرنا بھی بچوں پر فرض ہے
- والدین کے دل کو خوش رکھنا بچوں کی اوّلین ذمہ داری ہے۔
- والدین کی دعائیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیئے کیونکہ والدین کی دعائیں بچوں کے حق میں بہت جلد پوری ہوتی ہیں اور والدین کی اپنی اولاد سے محبت عطیۂ خداوندی ہے۔
- والدین کی بددعا سے ڈرتے رہنا چاہیئے کیونکہ ماں باپ کے دل سے سوائے انتہائی مجبوری کے بددعا نہیں نکل سکتی ۔
192- ہمسایہ کے حقوق
- ہمسایہ کے ساتھ ہمیشہ حسن سلوک کرنا چاہیئے۔
- ہمسایہ کے جان، مال، عزت اور آبرو کی حفاظت کرنی چاہیئے۔
- ہمسائے کیلئے کسی قسم کے دکھ اور تکلیف کا موجب نہیں بننا چاہیئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کا پڑوسی اس کے شر سے اور اس کی اذیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتا۔
- اگر گھر میں کوئی عمدہ چیز پکے تو ہمسائے کو بھی بھجوانی چاہیئے۔
- ہمسائے کو تحفے تحائف بھی بھجوانے چاہئیں اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔
- ہمسائے کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیئے اگر اسے مدد کی ضرورت ہو تو ضرور مدد کرنی چاہیئے مثلاً اگر اسے قرض کی ضرورت ہو تو قرض دیا جائے۔
- اگر ہمسایہ بیمار ہوتو اس کی تیمار داری کرنی چاہیئے۔
- ہمسائے کی خوشی کی تقریب میں شامل ہو کر مبارک باد دینی چاہیئے۔
- اگر ہمسایہ وفات پا جائے تو اس کے جنازہ میں شریک ہونا چاہیئے۔
193- گفتگو کے آداب
- لوگوں سے احسن رنگ میں بات کرنی چاہیئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا (البقرۃ :84)
( اور لوگوں سے احسن رنگ میں کلام کیا کرو) - گفتگو کرتے ہوئے بات سچی اور صاف کرنی چاہیئے۔ بات میں کوئی پیچ نہیں ہونا چاہیئے۔
- گفتگو میں مبالغہ سے کام نہیں لینا چاہیئے۔
- بے ہودہ اور فحش گفتگو سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
- گفتگو پاکیزہ ہونی چاہیئے۔ حدیث میں آتا ہے کہ پاکیزہ کلمہ بھی صدقہ ہے اور آگ سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔
- گفتگو میں غیبت جیسی برائی سے بچنا چاہیئے۔
- گفتگو میں ایسی بات نہیں کرنی چاہیئے جس سے دوسرے کی دل شکنی ہوتی ہو۔
- گفتگو کرتے ہوئے غصہ میں نہیں آنا چاہیئے۔ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے۔
- سنی سنائی بات کو آگے نہیں پھیلانا چاہیئے۔
- گفتگو کرتے ہوئے بات بات پر قسم کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
- گفتگو کے دوران السلام علیکم، جزاکم اللہ، ماشاء اللہ، بسم اللہ، الحمدللہ،
- ان شاء اللہ اورصلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ جیسے الفاظ رائج کرنے چاہئیں۔
- پہلے تولو پھر بولو پر عمل کرنا چاہیئے۔ اگر بات اچھی ہو تو کہی جائے ورنہ خاموش رہا جائے۔
- اچھی صاف اور پاک گفتگو انسان کو جنت کا وارث بنا دیتی ہے۔
194- لین دین کے آداب
- لین دین میں ہمیشہ سچ سے کام لینا چاہیئے۔ جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سچے امین تاجر کو نبیوں، صدیقوں اور شہیدوں کی رفاقت نصیب ہو گی۔
- کسی کے ساتھ ماپ تول میں زیادتی نہیں کرنی چاہیئے۔ جیساکہ قرآن کریم میں فرمایا:
وَاَوْفُوا الْکَـیْلَ اِذَا کِـلْتُـمْ وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْـمَ ط ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاوِیْلاً (بنی اسرائیل: 36)
(اور جب تم ماپ کرو تو پورا ماپ کرو اور سیدھی ڈنڈی سے تولو۔ یہ بات بہت بہتر اور انجام کار سب سے اچھی ہے)
وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ ۔ الَّذِیْنَ اِذَا اکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ ۔ وَ اِذَا کَـالُوْھُـمْ اَوْ وَّزَنُوْھُـمْ یَـخْسِرُوْنَ (المطففین: 1-3)
(ہلاکت ہے تول میں ناانصافی کرنے والوں کے لئے ۔ یعنی وہ لوگ کہ جب وہ لوگوں سے تول لیتے ہیں بھر پور لیتے ہیں۔ اور جب اُن کو ماپ کر یا تول کردیتے ہیں تو کم دیتے ہیں) - اگر کسی کو کوئی چیز دی یا لی جائے تو بڑے معاملات میں ضرور تحریری معاہدہ کرنا چاہیئے۔اور اس تحریر کوسنبھال کر رکھنا معاہدہ کرنے والوں کا فرض ہے۔
- جب کسی سے کوئی چیز لی جائے تو شگر گذاری کے جذبات کے ساتھ جزاکم اللہ کہنا چاہیئے۔
- اگر عاریۃً کوئی چیز لی گئی ہو تو مقررہ وقت پر واپس کرنی چاہیئے اور جس حالت میں چیز لی گئی ہو اس سے کچھ بہتر حالت میں یا کم از کم اسی حالت میں واپس کرنی چاہیئے۔
- اگر کسی کو کوئی چیز دینی ہو تو اس میں خدمت خلق کا پہلو نمایاں ہونا چاہیئے اور اس پہلو سے کبھی بھی کسی پر اپنا احسان نہیں جتانا چاہیئے۔
- اگر کوئی عاریۃً چیز لے کر وقت پر واپس نہ کر سکے تو اسے حسبِ حالات کچھ گنجائش دینی چاہیئے۔
- کسی کو چیز دیتے وقت اس چیز کی خوبیاں خواہ مخواہ بڑھا چڑھا کر بیان نہیں کرنی چاہئیں بلکہ صاف اور واضح رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اگر کوئی نقص ہو تو ضرور بیان کرنا چاہیئے۔
- اگر کسی سے قرض لیا ہو تو قرض کی ادائیگی میں سستی نہیں کرنی چاہیئے۔
195- ملاقات کے آداب
- ملاقات کے لئے وقتِ مقررہ کا خیال رکھنا چاہیئے۔
- دروازے پر دستک دیتے ہوئے عین دروازے کے سامنے کھڑا نہیں ہونا چاہیئے اور نہ ہی دروازے کی درزوں سے اندر جھانکنا چاہیئے بلکہ ایک طرف کھڑے ہو کر اجازت لینی چاہیئے۔ اسی طرح دروازہ نہ توزور زور سے کھٹکھٹانا چاہیئے اور نہ ہی گھنٹی بجاتے چلے جانا چاہیئے۔
- اگر تین دفعہ وقفہ وقفہ سے اجازت طلب کرنے پر اجازت نہ ملے تو بُرا منائے بغیر واپس آ جانا چاہیئے۔
- ملاقات کے لئے جاتے ہوئے صاف ستھرا لباس پہن کر جانا چاہیئے۔ کوئی بدبودار چیز لگا کر یا کھا کر نہیں جانا چاہیئے۔
- ملتے ہوئے پہلے السلام علیکم کہنا چاہیئے۔
- دعوتوں میں بن بلائے نہیں جانا چاہیئے۔
- ملاقات کے دوران دوسرے کی باتوں کو غور سے سننا چاہیئے۔
- ایک دوسرے سے میل ملاقات سے آپس میں محبت و الفت بڑھتی ہے اور کینہ، بغض اور کدورت ختم ہو جاتے ہیں۔
- سونے کے اوقات میں مثلاً ظہر و عصر کے درمیان، عشاء کے بعد اور فجر سے پہلے حتی الامکان ملاقات کے لئے گھروں میں نہیں جانا چاہیئے۔
196- علم کے آداب
- ہمیشہ علم کے حاصل کرنے کی تڑپ دل میں رکھنی چاہیئے۔ خدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
یَرْفَعِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ (المجادلۃ: 2)
اللہ انکو جو مومن ہیں اور علمِ حقیقی رکھنےوالے ہیں درجات میں بڑھا دے گا
اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اَلْـحِکْـمَۃُ ضَـآلَّــۃُ الْــمُـوْمِـنِ ( حکمت مومن کا گم شدہ مال ہے جہاں سے ملے غنیمت جان کر سیکھ لے) - علم حاصل کرنا چاہیئے خواہ علم کے حصول کے لئے مشکلات کا سامناکرنا پڑے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اُطْلُــبُوْا الْـعِلْـمَ وَ لَـوْ کَـانَ بِالـصِّیْـن ( یعنی علم حاصل کرو خواہ چین بھی جانا پڑے) - علم حاصل کرنے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں سمجھنی چاہیئے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اُطْلُــبُـوْا الْــعِـلْــمَ مِـنَ الْــمَہْـدِ اِلَی الْـلَــحْــدِ (یعنی پنگھوڑے سے لے کر قبر تک علم حاصل کرو) - علم کے حصول کے لئے شوق بہت ضروری ہے۔ پورے شوق کے ساتھ علم حاصل کرنا چاہیئے
- علم حاصل کرنے کے لئے محنت شرط ہے۔
- علم کیلئے سیکھنا ضروری ہے اور اس کے لئے مطالعہ کی عادت ہونی چاہیئے۔
- علم کے حصول کے لئے خدا کا خوف دل میں ہونا چاہیئے۔
- علم حاصل کرتے ہوئے خیال رکھنا چاہیئے کہ یہ تدریجاً سیکھا جاتا ہے۔
- علم کے حصول کے لئے سوچنے کی عادت پیدا کرنی چاہیئے۔
- کم علم کی تحقیر نہیں کرنی چاہیئے۔
- علم حاصل کر کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچانا چاہیئے اس سے علم کم نہیں ہوتا بلکہ علم بڑھتا ہے۔
- علمی و دینی مجالس میں شرکت سے انسان علماء کی صحبت میں بیٹھ کر خود بھی عالم بن سکتا ہے۔
- علم بڑھانے کی یہ دعا ہمیشہ کرتے رہناچاہیئے۔
رَبِّ زِدْنِیْ عِلْماً (اے میرے رب میرا علم بڑھا)
197- پانچ اخلاق حسنہ کا علم
- سچائی
- نرم اور پاک زبان کا استعمال
- وسعتِ حوصلہ
- دوسروں کی تکلیف کا احساس اور اسے دور کرنا
- مضبوط عزم و ہمت